غزل

یہ تحریر 290 مرتبہ دیکھی گئی

اَب یہ گلیاں یہ َمکاں شاد رہیں کیا
تُم چلے ہو تو یہ آباد رہیں کیا

ایک زنجیر کے حلقے ہیں شَب و روز
کچھ کٹے کچھ نہ کٹے یاد رہیں کیا

اَے زمیں کیا یہ مقدر کا لکھا ہے
وہ جو مِٹّی ہوئے برباد رہیں کیا

دلِ بھی زنجیر ہے اِک دِہر بھی زنجیر
قید در قید ہے آزاد رہیں کیا

گِر کے اٹھیں بھی مسافر تو نہ پوچھیں
چلنے والے تہ اُفتاد رہیں کیا