غزل

یہ تحریر 237 مرتبہ دیکھی گئی

خواب کی لہروں نے دیکھا تھا کنارا
شوق خود ہی بن گیا تھا اک ستارا

اک ہجوم اپنے تغافل میں رواں ہے
ایک بچہ ردی چنتا ہے بچارا

دشت سے نکلوں تو آگے باغ ہوگا
اک امید اس خوف میں اپنا سہارا

پھول اس چہرے کا آنکھوں میں کھلے گا
دیکھنا ہے خواب میں اس کو دوبارا

عشق کے اس کھیل میں کس کو خبر ہے
ہوش والو کون جیتا کون ہارا