کہانی نامکمل ہے ہماری
ابھی دریا میں ہلچل ہے ہماری
سماعت میں بھرا ہے شور اتنا
کہ گویائی معطل ہے ہماری
کہاں ڈھونڈیں پتہ اپنے جنوں کا
کہ دنیا آنکھ اوجھل ہے ہماری
اندھیرے میں اجالا ڈھونڈتی ہے
بدن میں روح پاگل ہے ہماری
گراں باری یہ بڑھتے فاصلوں کی
طبیعت کتنی بوجھل ہے ہماری
عزیز ازجاں ہیں اس کی ساری خوشیاں
خوشی یہ سب سے افضل ہے ہماری
خلا میں بے محابا گھومتا ہے
نئی منزل وہ بادل ہے ہماری