غزل

یہ تحریر 414 مرتبہ دیکھی گئی

کہانی نامکمل ہے ہماری
ابھی دریا میں ہلچل ہے ہماری

سماعت میں بھرا ہے شور اتنا
کہ گویائی معطل ہے ہماری

کہاں ڈھونڈیں پتہ اپنے جنوں کا
کہ دنیا آنکھ اوجھل ہے ہماری

اندھیرے میں اجالا ڈھونڈتی ہے
بدن میں روح پاگل ہے ہماری

گراں باری یہ بڑھتے فاصلوں کی
طبیعت کتنی بوجھل ہے ہماری

عزیز ازجاں ہیں اس کی ساری خوشیاں
خوشی یہ سب سے افضل ہے ہماری

خلا میں بے محابا گھومتا ہے
نئی منزل وہ بادل ہے ہماری