غزل

یہ تحریر 546 مرتبہ دیکھی گئی

جب تمھاری یادوں کی روشنی اترتی ہے
پھول کھلنے لگتے ہیں زندگی سنورتی ہے

دھوپ لوٹ لیتی ہے لو مرے ستاروں کی
دوسرے کنارے سے رات شکوہ کرتی ہے

خود پگھلنے لگتا ہے حسن اپنی حدت سے
باغ عشق میں خوشبو دور تک بکھرتی ہے

شہر خواب کے اندر سب کی اپنی دنیا ہے
کوئی کہہ نہیں سکتا کس پہ کیا گزرتی ہے

یوں تو سب بناتے ہیں خاکے اپنی الفت کے
دیکھیئے ہواۓ غم کس میں رنگ بھرتی ہے

مجھ پہ جادو کرتی ہے نیند کی پری اکثر
شب کے ساۓ میں میرے جاگنے سے ڈرتی ہے