غزل
اشفاق عامر
ہے میرے خواب میں باغ جمال کی خوشبو
یہیں سے اٹھتی ہے تازہ خیال کی خوشبو
جواب بعد میں دیکھوں گا کوئی ہے کہ نہہں
بکھر گئی مرے اندر سوال کی خوشبو
اداس کر گئی پیڑوں کو اور پودوں کو
وہ دھیمی دھیمی سلگتی زوال کی خوشبو
چراغ ہجر کی لو میں دکھائی دینے لگی
مرے وجود میں گہرے ملال کی خوشبو
تمام شہر مہکتے چلے گئے عامر
کہاں کہاں نہیں پہنچی کمال کی خوشبو