غزل

یہ تحریر 2005 مرتبہ دیکھی گئی

غزل

اشفاق عامر

اس یاد کا ستارہ چمکا جبین دل پر

اک جھلملاتا موسم آیا زمین دل پر

سوچوں کچھ اپنی بابت اتنی کہاں فراغت

آنکھیں لگی ہوئی ہیں راہ مکین دل پر

رو رو کے دھو لیا ہے رومال دل نے اپنا

اک داغ رہ گیا ہے بس آستین دل پر

ان خشک آندھیوں میں پتھر سی ہو گئی ہے

ابر کرم بھی برسے اب سر زمین دل پر

کیسے اسے بچاؤں کس گوشے میں چھپاؤں

رکھتا ہے آنکھ ظالم ہر پل نگین دل پر

عقل و خرد نے عامر وہ شعبدے دکھائے

مشکل سے رہ سکے گا اب کوئی دین دل پر