عبرت ہی کیوں نہ ہو

یہ تحریر 718 مرتبہ دیکھی گئی

خاموش ہوں میں پیڑ کی مانند اگرچہ
کہتا ہوں کہانی میں ہواؤں کی زبانی
جو خاک پہ بکھرے ہوئے پتوں پہ لکھی ہے
پر کس نے سنی ہے
انسان یہاں پر کبھی خاموش نہیں ہیں
کرتے ہی چلے جاتے ہیں انصاف کے دعوے
نصفت کے نمونے بھی زمانے میں کہیں ہیں؟

چپ چاپ اور بے بس جو یہاں پیڑ کھڑے ہیں
یہ سوچ رہےہیں
اب ان پہ برسنے کو کلہاڑے جو ہیں تیار
کل آدمیوں پر بھی وہ برسیں گے لگا تار
سنتا ہوں ہواؤں کی زبانی یہ حقیقت
انسان کو حاصل کبھی ہو گی نہیں عبرت!

سلیم سہیل
http://auragesabz.gamecraftpro.com/%d8%b3%d9%84%db%8c%d9%85-%d8%b3%db%81%db%8c%d9%84/