شمیم حنفی کی باتیں۔5

یہ تحریر 576 مرتبہ دیکھی گئی

یہ 17 جون 2019ء ہے۔ لاہور میں صبح کے گیارہ بجے ہیں۔ جدہ میں اس وقت 8:30 ، 9:00 بجے کا وقت ہوگا۔  شمیم حنفی صاحب وہاں اپنی بیٹی کے پاس موجود تھے۔ ٹیلی فون پر بات کرتے ہوئے انھوں نے کمارگندھرو کے ذکر سے گفتگو کا آغاز کیا۔ وہ یہ تاکید کر رہے تھے کہ “کمار گندھرو کو ضرور سننا چاہیے۔”

اس ذکر کے ساتھ ہی انھیں اپنے دوست وجے کمار یاد آ گئے۔ شمیم صاحب فرمانے لگے کہ “یہ جو وجے کمار میرے دوست ہیں انھوں نے مابعدجدیدیت پر بہت لکھا ہے۔ ان کی کتاب محمود الحسن کے پاس ہے۔ اگر تمھیں مل جائے تو ضرور پڑھو۔” ہندوستان میں مقامی زبانوں میں بہت لکھا گیا ہے۔ خاص طور پر شاعری کو سمجھنے کے لیے ہندی میں کتابیں موجود ہیں۔ میں چوں کہ ہندی جانتا ہوں اس لیے وہ کتابیں پڑھ کر بہت خوشی ہوتی ہے۔ حنفی صاحب نے اس بات کا اعادہ کیا کہ “محمد سلیم الرحمٰن کی انگریزی نظمیں ضرور چھپنی چاہییں۔” انھوں نے فرمایا کہ “میں کلیات کی بجائے  چھوٹی چھوٹی کتابوں کا قائل ہوں۔ کلیات کا حجم زیادہ ہوتا ہے۔” منیر نیازی کا ذکر چلا تو شمیم صاحب نے بتایا کہ “میری اُن سے ایک ملاقات لاہور میں ہوئی تھی۔ مجھے اُن کی پوری کلیات تو نہیں البتہ کہیں کہیں ان کے اشعار بہت زیادہ اچھے لگتے ہیں۔ اور پوری کلیات تو کسی بھی شاعر کی ایک طرح کی نہیں ہوتی۔ منیر نیازی جس جگہ اچھا ہے وہاں تو اس کی دوسری مثال کوئی نہیں ملتی۔ میں مقامی زبان میں شاعری کا قائل ہوں۔ لوگ مقامی زبان میں  شعر ہی نہیں کہتے۔ یہاں ہندوستان میں بائیس زبانوں میں ادب چھپتا ہے۔ اس ادب کا ہندی میں ترجمہ بھی ہوتا ہے، اس میں کنڑ ہے، ملیالم، تامل ہے، تو ان میں مسلمان لکھاری لکھتے ہیں اور میں شوق سے پڑھتا ہوں۔ یہاں میرے ایک دوست نے آصف فرخی کا ریویو ڈان سے لے کر ایک اخبار میں ترجمہ کرکے چھاپا۔ تم حیران ہو گے کہ وہ اخبار آٹھ لاکھ کی تعداد میں چھپتا ہے۔” اس کے بعد شمیم صاحب شموئیل احمد کی کہانی “لنگی” کے بارے میں بات کرنے لگے۔ بتایا کہ “لنگی میں نے پڑھا ہے۔ اس میں ابتذال بہت ہے۔ اس پر بڑی مار پیٹ بھی ہوئی تھی۔ یہ صاحب پٹنہ میں پروفیسر تھے۔” ترجمے کے بارے میں بات ہوئی تو فرمایا کہ “ہندوستان میں ترجمے کا بہت کام ہے۔ میں خود ترجمے کرتا ہوں۔ دو تین مہینے میں کسی بھی متن کا ترجمہ ہو کر چھپ جاتا ہے۔ میں ایک کانفرنس میں گیا وہاں مجھے برما اور چائنہ کے شاعر ملے اور انھوں نے مجھے اپنی کتابیں دیں۔ چھوٹی چھوٹی کتابیں تھیں۔ مجھے ان سے مل کر بہت خوشی ہوئی۔” اور یہ گفتگو کسی اگلی کال تک کے لیے موقوف ہو گئی۔

سلیم سہیل
http://auragesabz.gamecraftpro.com/%d8%b3%d9%84%db%8c%d9%85-%d8%b3%db%81%db%8c%d9%84/