سویرا چھپ گیا

یہ تحریر 3142 مرتبہ دیکھی گئی

 سویرا کی حالیہ اشاعت نے اس کے سو شمارے مکمل کر دیے. سویرا اور پاکستان ہم عمر ہیں. دونوں کی زندگی میں نشیب و فراز آئے،دونوں نے اپنے سفر کو جاری رکھا اور الحمد للہ جاری ہے. کسی بھی ادبی پرچے کو زندگی میں سو شمارے دیکھنا کم کم نصیب ہوتا ہے. آزادی کے بعد چند رسائل ایسے ہوں گے جنہیں یہ دن دیکھنا نصیب ہوا. اس کے مدیران اور لکھاریوں پر نظر ڈالی جائے تو ایک سے ایک زرخیز دماغ اس کے حصے میں آیا. ادب، کلچر،آرٹ سے وابستہ کون بڑا نام ہو گا جس کی تحریریں سویرا کا حصہ نہیں رہیں. ساحر لدھیانوی، احمد ندیم قاسمی، سعادت حسن منٹو، راجندر سنگھ بیدی، کرشن چندر، مجید امجد، ناصر کاظمی، منیر نیازی، احمد مشتاق، قراۃ لعین حیدر، عبداللہ حسین، انتظار حسین. خالدہ حسین ،حسن منظر، محمد خالد اختر، شفیق الرحمان، کرنل محمد خان، مشتاق احمد یوسفی، احمد راہی، محمد سلیم الرحمن، سہیل احمد خاں، خورشید رضوی، سمیت ناموں کی کہکشاں ہے جن کی تحریریں وقفے وقفے سے سویرا کا حصہ بنتی رہیں. اس میں بلاشبہ سویرا کے علم دوست پبلشر چوہدری نذیر احمد کی دلچسپی کو بھلایا نہیں جا سکتا. ایسے لوگ اب نہیں ہیں جو لکھنے والوں کے لیے برابر تحریک کا سامان پیدا کرتے اور ان کی نگارشات کو چھاپ کر خوش ہوتے. اب  یہ شمع  نذیر احمد کی علمی وراثت کے قدرشناس ان کے فرزند ریاض احمد اور اردو زبان و ادب کے صاحب اعتبار محمد سلیم الرحمن کے ہاتھ میں ہے. وہ نصف صدی سے سویرا کے ذریعے قارئین کی سیرابی کا اہتمام کر رہے ہیں. حالیہ سوویں پرچے میں شمس الرحمن فاروقی، شمیم حنفی، خورشید رضوی، تحسین فراقی، امجد اسلام امجد، مستنصر حسین تارڑ، امین راحت چغتائی، محمود احمد قاضی، صدیق عالم، قاضی ظفر اقبال جیسے عمدہ لکھاریوں کی تحریریں شامل ہیں. سویرا ریڈنگز گلبرگ لاہور سے دستیاب ہے۔