سمندر مجھ سے کہتا ہے

یہ تحریر 834 مرتبہ دیکھی گئی

سمندر مجھ سے کہتا ہے

کہ اب تم بادباں کھولو

ذرا منہ سے تو بولو

کہ کیسے کیسے چہرے، پھول جیسے

کچھ اُن میں سے جواں ، کچھ سال خوردہ

کہاں ہیں وہ

سمندر مجھ سے کہتا ہے

کہ اب تم بادباں کھولو، ذرا منہ سے تو بولو

کہ اب تو باغباں بھی خوف کی اک بے تلاطم، بے اماں، بے رحم ندی پر

یوں لمبی تان کے سوتا ہے

جیسے چار جانب امن ہو اور آشتی ہو،

کچھ نہ ہو___