سلام

یہ تحریر 568 مرتبہ دیکھی گئی

خوابِ جمالِ عشق کی تعبیر ہے حسینؑ
شامِ ملالِ عشق کی تصویر ہے حسینؑ

حیراں وہ بے یقینئِ اہلِ جہاں سے ہے
دنیا کی بے وفائی سے دلگیر ہے حسینؑ

یہ زیست ایک دشت ہے لاحد و بے کنار
اس دشتِ غم پہ ابر کی تاثیر ہے حسینؑ

روشن ہے اس کے دم سے الم خانہء جہاں
نورِ خدائے عصر کی تنویر ہے حسینؑ

ہے اس کا ذکر شہر کی مجلس میں رہنما
اجڑے نگر میں حسرتِ تعمیر ہے حسینؑ