رسالۂ قواعدِ فارسی موسوم بہ صرفِ صغیر از ڈپٹی نذیر احمدتصحیح متن و حواشی: ڈاکٹر تحسین فراقی

یہ تحریر 3944 مرتبہ دیکھی گئی

قدیم دور سے بچوں کی تعلیم کے لیے جو نصاب نامے تیار کیے جاتے تھے، انھیں ”نصاب نامہ“ اور ”نصاب الصبیان“ سے موسوم کیا جاتا ہے۔ پہلے پہل فارسی میں نصاب ناموں کا رواج ہوا، کیوں کہ فارسی ہی ہندوستان کی عام زبان یا سرکاری زبان تھی۔ وقت کے ساتھ ساتھ جب اردو کا رواج ہوا تو اردو میں نصاب نامے لکھے جانے لگے۔ انھی میں ڈپٹی نذیر احمد کا نصابی رسالہ ”صرفِ صغیر“ بھی شامل ہے۔

ڈپٹی نذیر احمد کے معاصر سوانح نگار سید افتخار عالم مارہروی کے مطابق یہ کتاب ۱۸۶۹ء میں تحریر ہوئی۔ ڈاکٹر افتخار احمد صدیقی کی تحقیق یہ ہے کہ یہ کتاب پہلی مرتبہ ۱۸۷۰ء یا اس کے کچھ بعد شائع ہوئی۔ ۱۸۹۲ء میں اس کی دوسری اشاعت دہلی سے ہوئی۔ زیرِنظر مرتبہ اشاعت اسی پر مبنی ہے۔

”قواعدِ فارسی“ یا ”صرفِ صغیر“ مختصر رسالہ ہے جو مشینی کتابت ”کمپوزنگ“ کے محض چھپن صفحات میں سما گیا ہے۔ اس کی اہمیت تاریخی بھی ہے اور یہ اس حوالے سے بھی اہم ہے کہ اردو کے صفِ اول کے اور صاحبِ طرز نثر نگار کے ذہنِ رسا اور قلم کا شاہکار ہے۔ مصنف نے حسبِ موقع بعض مباحث کو منظوم بھی کیا ہے۔ یاد رہے کہ اس رسالے سے قبل اردو کے نصاب نامے عام طور پر منظوم ہوتے تھے۔ ضیاء الدین خسرو کا نصاب نامہ ”خالقِ باری“ اور غالب کا ”قادرنامہ“ اس کی دو اہم مثالیں ہیں۔ کتاب کا ”حرفِ چند“ کتاب کے مرتب ڈاکٹر تحسین فراقی کا تحریر کردہ ہے۔ اس چار صفحے کے مختصر دیباچے میں انھوں نے چالیس صفحات کے مباحث کو کوزے میں بند کرکے پیش کیا ہے۔ اس میں انھوں نے کتاب کا تعارف کرایا ہے، مشمولاتِ کتاب پر ماہرانہ رائے دی ہے اور اغلاطِ کتابت کی نشان دہی کے ساتھ ساتھ ترتیبِ متن کے طریقہئ کار کی وضاحت بھی کی ہے۔

۶۴ صفحات کی یہ کتاب سفید آفسیٹ کاغذ پر بڑی عمدگی سے طبع ہوئی ہے۔ مضبوط اور جاذبِ نظر جلد بندی کے ساتھ کتاب کی قیمت ۱۵۰ روپے ہے۔ کتاب لاہور کے معروف علمی و تحقیقی ادارے مجلسِ ترقیِ ادب نے شائع کی ہے۔ مرتبِ کتاب اسی ادارے کے ناظم ہیں۔