درمدحِ لاؤڈ اسپیکر

یہ تحریر 1875 مرتبہ دیکھی گئی

اک جلالی مولوی صاحب کی تھی تقریر خوب

حاملِ برق و شرر، آتش زنِ شہرِقلوب

کہہ رہے تھے کل کہ ہیں ہم حاکمانِ بحروبر

ہے ہماری حشرخیز آواز، کیا جادو اثر!

بحر کے پانی میں اک ہلچل مچا دیتے ہیں ہم

قبر میں لیٹے ہوئے مردے جگا دیتے ہیں ہم

کھولتا ہے لاؤڈاسپیکر پرِپرواز جب

کانپ اٹھتے ہیں درو دیوارِ کاخ وبیت سب

حملہ آور ہوتا ہے یہ پنجہء آواز سے

اور معاً جھنجھوڑتا ہے سب کو خوابِ ناز سے

نیند کے ماتوں پہ مثلِ برق گرتا ہے یہ بم

اور دم بھر میں سکوں کیشوں کی سب راحت بھسم

کس بنا پر اپنے ہتھیاروں پہ ہے مغرب کو ناز

ان ممولوں کے مقابل لاؤڈاسپیکر ہے باز

لاؤڈاسپیکر کے آگے اسلحہ سب گرد ہے

اس کے آگے کاروبارِ سامراجی سرد ہے

شیر کی  مانندہے اس کی فراخیِ دہاں

شیر کا کیا منہ کہ آئے بالمقابل اے میاں!

قتل کرتا ہے مگر دھبّوں سے دامن پاک ہے

یہ زمیں تو کیا کہ اس کی زدمیں ہفت افلاک ہے

کون کہتا ہے کہ ہے یہ فی سبیل اللہ فساد

لاؤڈاسپیکر سے ہم دن رات کرتے ہیں جہاد

لاؤڈاسپیکر ہمارا ہمدم و ہم راز ہے

یہ ہمارا نورِچشم و نورِجاں دمساز ہے

یہ ہمارا خادمِ ادنیٰ بھی ہے مخدوم  بھی

یہ ہمارا حاکم اعلیٰ بھی ہے محکوم بھی

یہ ہمارا ساز بھی اور ساز کی تقریر بھی

بسترِ نازش ہمارا، خواب کی تعبیر بھی

رات، بعدِوعظ جب سوتے ہیں ہم، سوتا ہے یہ

صبحدم، بیدارجب ہوتے ہیں ہم،ہوتا ہے یہ

جب ہو یہ خاموش تب بھی سر بسر الہام ہے

”خواب کے پردے میں بیداری کا اک پیغام ہے“

لاؤڈ اسپیکر میں اور ہم میں ہے رشتہ شوق کا

رابطہ زیروزبر کا اور تحت و فوق کا

الغرض باہم دگر ہم لازم و ملزوم ہیں

امتیازِ ما و اسپیکر کے داعی، شوم ہیں

ہم پہ ہے یہ طعن پھیلاتے ہیں ہم آلودگی

کیا یہ سارا ملک ہے آئینہء پالودگی؟

جوکرے ملت کی بیداری کا ساماں، وہ غلط؟

جو کرے اُمّت کی غمخواری کا ساماں، وہ غلط؟

گرہمارے و عظ سے فرقوں میں ہلچل ہے تو کیا

گُرز و تیر و توپ کا، برچھے کا چَھل بَل ہے توکیا

ہے اسی شمشیر سامانی سے ملّت کا شباب

ہم نے یخ جسموں کو سونپا ایک تازہ آفتاب!

مختلف فرقوں کا فوراً جوش میں آنا، غضب!

یہ جھپٹنا اور پلٹنا اور بل کھانا غضب!

یہ دلیلِ زندگی ہے، یہ ثبوتِ آگہی

فکر کا افلاس؟ حاشا، ہے یہ سرتاپا شہی

الحذر، آوازِ اسپیکر پہ پابندی غلط

ایسی پابندی غلط، ایسی زباں بندی غلط

کیا معیشت دیس کی یوں ہی سنواری جائے گی

کیا ہمارے رزق پر بھی لات ماری جائے گی

٭٭٭٭٭