خطوط

یہ تحریر 1192 مرتبہ دیکھی گئی

آخری مرتبہ رات ہے.
آخری بار تمھارے ہاتھ
میرے بدن پر اکٹھے ہوئے ہیں.
کل پت جھڑ ہوگی۔
ہم بالکنی میں ساتھ بیٹھیں گے
اور سوکھے پتوں کو
گانؤ میں لیے
ہوا پر اڑتے جاتے دیکھیں گے،
ان خطوں کی طرح
جنھیں ہم ایک ایک کرکے اپنے اپنے
گھروں میں جلا دیں گے

اتنی پُرسکون رات
صرف تمھاری آواز دھیرے دھیرے آتی ہوئی.
تم گیلی ہو، تم چاہتی ہو،
اور بچہ اس طرح سو رہا ہے
جیسے پیدا ہی نہیں ہوا ہو۔

صبح سویرے پت جھڑ ہوگی۔
ہم باغیچے میں ساتھ ساتھ ٹہلیں گے
سنگی بینچوں اور جھاڑیوں کے درمیان،
جن پر ابھی تک دُھند لپٹی ہوگی
جیسے فرنیچر جیسے مدتوں پڑا رہنے دیا گیا ہو۔

دیکھو، پتے کیسے اندھیرے میں
ہوا پر اڑتے جا رہے ہیں۔
ان پر جو لکھا تھا
ہم نے سب جلا ڈالا۔

ترجمہ: محمد سلیم الرحمٰن

گیلی، ہم بستری کے لیے آمادہ۔

لوئیز گلک کی دیگر تحریریں