بندگی قبول ہو

یہ تحریر 272 مرتبہ دیکھی گئی

لوگ، تمہیں گالیوں کی تبریک بھیج رہے ہیں
اور میری پرستِش کو سلام
سبزہ ہی سبزہ تیری مرقد اور میرے مصلّے کے گرد پھیل رہا ہے
یہ مرقد جدائی کا معبد ہے
جس پر اشکوں کی پھوار ٹپ ٹپ گرتی رہے گی
بادل روحوں کے افق پر مہربان رہیں گے
ساون کی رُت ذات کے آنگن میں خیمہ زن ہے
دلوں کی دنیا، محبت، محرومی اور دوری کا میلہ
میلے میں سناٹے کا پہرہ بدستور ہے
اداسی اور بڑھے گی
دیکھو در پر دنیا آرزو کا کاسہ لئے منتظر کھڑی ہے
بندگی قبول ہو
دنیا کو در اور ہمیں مرقد پر بار ملے۔