براڈ وے کا نام چھپ گیا ہے

یہ تحریر 405 مرتبہ دیکھی گئی

براڈ بی کا نام چھپ گیا ہے
ایک گدلے اور سپاٹ رنگ کے نیچے براڈ وے
کاش اس کی خبر مین را کو ہو جاتی
نام تبدیل ہوگا یا پھر اسے ظاہر ہونا ہے
مجھے اس لمحے کا انتظار کرنا چاہیے
لیکن براڈوے کے سامنے تھکے ہوئے وجود اور تھکی ہوئی آنکھوں سے اسے یوں دیکھنا
جیسے زندگی بجھ گئی ہو
جیسے مین نارا کی کوئی پکار ہو
سرور تم یہاں سے ابھی مت جاؤ
اس عمارت میں ٹھگز کی تصویریں ہیں
یہاں بیٹھ کر تم سے کتنی باتیں کی ہیں
تمہیں کبھی کبھی دیر ہو جاتی تھی
میں دروازے کی طرف دیکھتا تھا
مغنی کہتا کہ سرور آ رہا ہوگا
میں آگیا تھا
میں آگیا ہوں
اور نہیں آیا ہوں
آ نے اور نہ آ نے کا احساس
براڈ ویے سرخ رنگ سے لکھا ہوا تھا
یا مجھے اس پر سرخی کا گمان ہوا تھا
سرفس میں تھوڑی سیاہی تھی
شاید یہ پوری طرح سے “سرخ و سیاہ” نہیں تھا
اسے “سرخ و سیاہ” بننے میں کتنا وقت لگ گیا
سرخی اور سیاہی میرے وجود میں اتر آئی ہے
چھپا ہوا براڈ وے کب ظاہر ہوگا
دو مزدور دو کناروں پر کیا سوچتے ہیں
کاش اسے کچھ میری بھی خبر ہوتی
میں کیا سوچتا ہوں
میں ان سے کتنا قریب کھڑا ہوں
ایک دھن ہے اور ان کے ہاتھوں میں گدلی اور چوڑی سی کوئی شے ہے
آج دھوپ کا رنگ بھی گدلا ہے
کل اسی وقت ادھر سے گزرا تھا
ایک سرخ رنگ کو الوداع کہنے کو
مین را کو اس کی خبر ہو گئی ہوگی
ایک مزدور تھکن سے چور ہو کر انگڑائی لے رہا ہے
شاید اسے بھی میری طرح نیند نہیں آئی
یا اسے بھی نیند نے سونے نہیں دیا
زندگی کتنی چھوٹی اور بڑی ہے
بڑائی میں کتنی چھوٹائی ہے
اور چھوٹائی میں کتنی بڑائی
مزدور کے ہاتھ اب نیچے آگئے ہیں
اس کے تعمیری ہاتھوں میں ایک شے ہے
وہ فضا میں نہ لہراتی ہے اور نہ اسے کچھ اعلان کرنا ہے
کتنی خاموشی اس کی تعمیر میں ہے
کبھی کبھی کچھ گرد سی اڑ جاتی ہے
براڈ وے چھپا ہے اپنے نام کے ساتھ
لیکن نام سے کیا ہوتا ہے
نام ہی سے سب کچھ ہوتا ہے
براڈ وے کس زبان کا لفظ ہے
کسی نے آج تک پوچھا نہیں
براڈ وے نگاہوں میں نقش ہے اور اس کی گردش ذہنوں میں ہے
کسی نے پوچھا نہیں یہ لفظ کہاں سے آیا
براڈ وے کی ایک جانب ہیونڈئ کاشوروم،اور بینک ہے
اتنی بلندی سے مزدور کہاں دیکھتا ہے
وہ دیکھ بھی نہیں سکتا کہ دکانیں اس کی نگاہ سے اوجھل ہیں
براڈ وے کی طرف میرا کھنچتا ہوا وجود ہے
یا براڈ وے سے مجھے کوئی کھینچے لیے آ تا ہے
میری نگاہ اب بھی براڈ پر ٹھہری ہوئی ہے

15 ستمبر 2020