براڈ بی کا نام چھپ گیا ہے
ایک گدلے اور سپاٹ رنگ کے نیچے براڈ وے
کاش اس کی خبر مین را کو ہو جاتی
نام تبدیل ہوگا یا پھر اسے ظاہر ہونا ہے
مجھے اس لمحے کا انتظار کرنا چاہیے
لیکن براڈوے کے سامنے تھکے ہوئے وجود اور تھکی ہوئی آنکھوں سے اسے یوں دیکھنا
جیسے زندگی بجھ گئی ہو
جیسے مین نارا کی کوئی پکار ہو
سرور تم یہاں سے ابھی مت جاؤ
اس عمارت میں ٹھگز کی تصویریں ہیں
یہاں بیٹھ کر تم سے کتنی باتیں کی ہیں
تمہیں کبھی کبھی دیر ہو جاتی تھی
میں دروازے کی طرف دیکھتا تھا
مغنی کہتا کہ سرور آ رہا ہوگا
میں آگیا تھا
میں آگیا ہوں
اور نہیں آیا ہوں
آ نے اور نہ آ نے کا احساس
براڈ ویے سرخ رنگ سے لکھا ہوا تھا
یا مجھے اس پر سرخی کا گمان ہوا تھا
سرفس میں تھوڑی سیاہی تھی
شاید یہ پوری طرح سے “سرخ و سیاہ” نہیں تھا
اسے “سرخ و سیاہ” بننے میں کتنا وقت لگ گیا
سرخی اور سیاہی میرے وجود میں اتر آئی ہے
چھپا ہوا براڈ وے کب ظاہر ہوگا
دو مزدور دو کناروں پر کیا سوچتے ہیں
کاش اسے کچھ میری بھی خبر ہوتی
میں کیا سوچتا ہوں
میں ان سے کتنا قریب کھڑا ہوں
ایک دھن ہے اور ان کے ہاتھوں میں گدلی اور چوڑی سی کوئی شے ہے
آج دھوپ کا رنگ بھی گدلا ہے
کل اسی وقت ادھر سے گزرا تھا
ایک سرخ رنگ کو الوداع کہنے کو
مین را کو اس کی خبر ہو گئی ہوگی
ایک مزدور تھکن سے چور ہو کر انگڑائی لے رہا ہے
شاید اسے بھی میری طرح نیند نہیں آئی
یا اسے بھی نیند نے سونے نہیں دیا
زندگی کتنی چھوٹی اور بڑی ہے
بڑائی میں کتنی چھوٹائی ہے
اور چھوٹائی میں کتنی بڑائی
مزدور کے ہاتھ اب نیچے آگئے ہیں
اس کے تعمیری ہاتھوں میں ایک شے ہے
وہ فضا میں نہ لہراتی ہے اور نہ اسے کچھ اعلان کرنا ہے
کتنی خاموشی اس کی تعمیر میں ہے
کبھی کبھی کچھ گرد سی اڑ جاتی ہے
براڈ وے چھپا ہے اپنے نام کے ساتھ
لیکن نام سے کیا ہوتا ہے
نام ہی سے سب کچھ ہوتا ہے
براڈ وے کس زبان کا لفظ ہے
کسی نے آج تک پوچھا نہیں
براڈ وے نگاہوں میں نقش ہے اور اس کی گردش ذہنوں میں ہے
کسی نے پوچھا نہیں یہ لفظ کہاں سے آیا
براڈ وے کی ایک جانب ہیونڈئ کاشوروم،اور بینک ہے
اتنی بلندی سے مزدور کہاں دیکھتا ہے
وہ دیکھ بھی نہیں سکتا کہ دکانیں اس کی نگاہ سے اوجھل ہیں
براڈ وے کی طرف میرا کھنچتا ہوا وجود ہے
یا براڈ وے سے مجھے کوئی کھینچے لیے آ تا ہے
میری نگاہ اب بھی براڈ پر ٹھہری ہوئی ہے
15 ستمبر 2020









