بحر الکاہل کے ایک جزیرے کا ناشنیدہ قہقہہ

یہ تحریر 460 مرتبہ دیکھی گئی

بحر الکاہل کے ایک جزیرے کا ناشنیدہ قہقہہ
(حسین عابد، وحید احمداور مسعود قمر کے نام)
جاوید انور
جانے والو
کیوں آتے ہو بحر الکاہل میں گُم صُم
خشکی کے اِس تنہا ٹکڑے پر
جہاں پھُول کھلے ہیں نا خواہش کے،
نایادوں کی جنت کی مہکاریں اوڑھے!

تُم آتے ہو
اور تمھاری ہمراہی میں نئے نئے وعدوں کے پرندے
قوسِ قزح کی دھیمی لَے میں
آنے والے دِن کے نیل گگن پر
انگارہ انگارہ چھا جاتے ہیں!
بحر الکاہل کی خوابیدہ لہریں
لا وہ بن کر
خشکی کے اِس سبزہ زار کو آگ بنا دیتی ہیں
اور مَیں
اپنی تنہائی کی آگاہی پر شعلہ شعلہ ہنستا رِہ جاتا ہوں!