ایک پُرسہ

یہ تحریر 868 مرتبہ دیکھی گئی

بولتے بولتے رک جاتا تھا
ڈولتے ڈولتے تھم جاتا تھا
کچھ کہتا تھا، کیا کہتا تھا
کن سپنوں میں، کیا کرتا تھا
کیوں کرتا تھا
میری خاطر کیوں جیتا تھا
تیری خاطر کیوں مرتا تھا
کس سے پوچھیں
تیرے رستے تیرے گھر تک
میرے رستے میرے گھر تک
ملنا تو اُس سے ملنا تھا
اب یہ آگ نہیں بجھنے کی
آنسو آنکھ میں لاتی کیوں ہو