ایک بچے کا خط

یہ تحریر 1581 مرتبہ دیکھی گئی

محمدؐ سلیم الرحمٰن درجہ پنجم۔ محمدؐ یہ اسمٰعیلی بلڈنگ علی گڑھ (17 دسمبر 1943)

جناب عبدالغفار صاحب۔ السلام علیکم

آپ کو یہ خط اس لیے بھیج رہا ہوں کہ آپ کی کتاب “ایک مُعلم کی زندگی” بہت پسند آئی۔ میں نے اس کتاب میں یہ پڑھا ہے کہ جامعہ ملیہ میں آئے دن جلسے ہوتے رہتے ہیں۔ میرا خیال ہے کہ میں جامعہ ملیہ میں پڑھوں۔ مگر جنگ کی وجہ سے ابا نہیں بھیجتے ہیں۔ مجھے بچپن ہی سے مصنفی اور شاعری کا شوق ہے۔ دو شعر سنیے:

مشرق میں سُرخی سی چھا رہی ہے

اک روشنی سی وہ آ رہی ہے

دریا کی لہریں اٹھیں جا رہی ہیں

صبح آ رہی ہے صبح آ رہی ہے

اور ہاں جب آپ علی گڑھ آئیں تو ہمارے ہاں ضرور آئیے۔ میں آپ سے ملنا چاہتا ہوں۔

بچے کے سرپرست نے اس خط کی تصدیق اس طرح کی ہے:

آپ کی کتاب کا پہلا حصہ پندرہ بیس روز ہوئے پڑھا تھا۔ دوسرا حصہ کل دوپہر میاں سلیم کے ہاتھ آیا۔ اور رات کے گیارہ بجے کتاب ہاتھ سے رکھی اور صبح آپ کو یہ خط لکھا۔ آپ کی کتاب کی یہ شہادت یقیناً آپ کے لیے بھی باعثِ مسرت ہوگی۔ نیازمند عقیل الرحمٰن ندوی