اوراق گم گشتہ

یہ تحریر 448 مرتبہ دیکھی گئی

-خلوص ومحبت کی مثال ،مظفر بخاری:

مجھے یہ نہیں یاد کہ برادرم مظفر بخاری سے میری کب ملاقات ہوئی تھی مگر یہ بخوبی یاد ہےکہ شاہ جی نے پہلی ملاقات ہی میں مجھے اپنا گرویدہ بنا لیا تھا-اتنا مخلص ،اتنا سادہ اورمحبت کرنے والا دوست چراغ لےکرڈھونڈے سے بھی نہیں ملتا-مولانا روم نے صحیح فرمایا تھا ؀۔

دی شیخ با چراغ همی گشت گرد شهرکز دیو و دد ملولم و انسانم آرزوستگفتند یافت می نشود جسته ایم ماگفت آنکہ یافت می نشودآنم آرزوستمگر میں خوش قسمت ہوں کہ مجھےشاہ جی کی صورت میں صرف “انسان “ہی نہیں بلکہ ایک دوست بھی ملاتھا-آج مجھےاپنی سٹڈی میں اُن کی ایک کتاب نظر آئی جو اُنہوں نے مجھےاپنےدستخطوں کے ساتھ بہت محبت سے دی تھی۔

آج اس کتاب نےشاہ جی کی یاد تازہ کردی- دعاہے کہ شاہ جی ہمیشہ شاد آباد رہیں-مظفربخاری گورنمنٹ کالج لاہور کے انگریزی کےاُن اساتذہ میں شامل ہیں جو آج تک طلبہ کے دلوں میں بستے ہیں ہماری سول سروس شاہ جی کے شاگردوں سے بھری پڑی ہےاور وہ ابھی تک مقابلےکےامتحانات میں طلبہ رہنمائی کرتے ہیں- مظفر بخاری ایک منفرد شاعر صاحب طرز مزاح نگاراورکئی کتب کے مصنف ہیں-شاہ جی گورنمنٹ کالج میں رفیق کار سے بڑھ کر میرے دوست اور محسن تھے کہ میری مدد کے لئے ہمہ وقت مستعد رہتے تھے-شاہ صاحب کی نذر بابا بلھے شاہ کے یہ اشعار- برتن لوہے دے کدی ٹٹ دے نیئںمالی اپنے باغ کدی پٹدے نیئںٹٹ جاندے نیں کئی واری لہو دے رشتےپر رشتے یاری دے کدی ٹٹ دے نیئں