اوراق گم گشتہ

یہ تحریر 499 مرتبہ دیکھی گئی

-میرا لاہورکہاں گیا؟:

پنجابی کہاوت ہے”جنے لہورنئیں ویکھیا اوہ جمیاای نئیں”میں تولاہورمیں پیداہوا ہوں ہومگرآج میرا وہ لاہور کہاں ہے جہاں میں ہوا تھااور جہاں میرابچپن لڑکپن گزرا ہے؟؟

استاد دامن نے کہا تھا:

دَس کھاں شہر لہور اندر،کنے بُوہے تے کنِیاں بارِیاں نیں؟

دَساں میں شہر لہور اندر، لکھاں بُوہے تے لکھاں ای بارِیاں نیں!

جنِہاں اِٹاں تے دھر گئے پیر عاشق، اوہی او ٹٹُیاں تے باقی سارِیاں نیں!

جنہاں کھُوہیاں توں بھرن معشوق پانی، اوہی او مٹِھیاں تے باقی کھارِیاں نیں!

لاہور ایک زندہ شہر ہے جس میں صدیوں کی تہذیب سانسیں لیتی ہے-یہ تہذیب لاہور کے بارہ دروازوں اور ایک موری تک (جسےاب موری دروازہ کہا جاتاہے ) محدودتھی -لاہورکےمضافات ساندہ کلاں باغبان پورہ ،سنگھ پورہ ،مغل پورہ ، ماڈل ٹاؤن اسی تہڈیب کی توسیع ہیں-

لاہور کی تاریخ کے اولین مورخ کنہیا لال نےاپنی “تاریخ لاہور”میں لکھاہے کہ اس شہر کی تاریخ ماضی میں بہت دور تک چلی جاتی ہے اوریہ ابتداء ہی سےمعروف و منفرد شہر تھااُنہوں نے”قران السعدین” کے حوالےسے لکھا ہےکہ امیر خسرو نے اس کا نام لاہور لکھتے ہوئے یہ لکھا ہے: “از حدسامانہ تا لاہور+ہیچ عمارت نہ مگر در قصور” کنہیا لال نےلکھا ہے کہ مختلف ادوار میں لاہور کےمختلف نام رہے ہیں، کبھی لہاور،کبھی لہانور،کبھی لوپور اور پھر لاہور-کنہیالال کو اس لحاظ سےلاہور کا مستند مورخ قرار دیا جا سکتا ہے کہ رڑکی کالج سےانجینئرنگ کا امتحان پاس کرنے کے بعد۱۸۵۰میں لاہور میں بطوراسسٹنٹ انجینئران کا تقرر ہوگیا تھا اور لاہور کی آب و ہوا اُن کو اتنی راس آئی کہ وہ یہیں کےہورہے اورپھرتاحیات لاہورہی میں رہے، لاہور کی کئی تاریخی عمارات یعنی لاہور ریلوے اسٹیشن،ریلوےکاپل اور میو ہسپتال کنہیا لال کی ہنرمندی کا ثبوت ہیں-یہاں “امراؤ جان ادا” کے مصنف مرزا ہادی رسوا اور کنہیالال کی ایک مماثلت کا ذکر دلچسپ ہوگا کہ دونوں رڑکی کالج کے فارغ التحصیل سول انجینئر تھے-لاہورکی مستند معلومات “تاریخ لاہور”میں دیکھی جا سکتی ہیں- بات کہاں سے کہاں پہنچ گئی ،کہ ذکر اُس پری وِش کا اور پھر بیاں اپنا- لاہور تو باغوں ،خوشبوؤں،میلوں ٹھیلوں کا شہر تھا ،معلوم نہیں اسے کس کی نظر لگی کہ اب یہ لوہے،اینٹ ، پتھر ،دھول کے شہر کا روپ دھار چکا ہے۔کوئی ہے جومیرے میرےبچپن اورلڑکپن کا لاہور مجھے واپس لوٹا سکے؟؟ وہ لاہورجس کے میلوں میں ڈھولچی آواز لگایا کرتے تھے۔؀

سجنو! ایہہ لاہور اے۔۔۔

ست دن تے اٹھ میلے

گھرجاواں کیہڑےویلے