امریکا میں ساٹھ دن

یہ تحریر 571 مرتبہ دیکھی گئی

:ساتواں در:

پانچواں صفحہ:

دوڑپیچھے کی طرف اے گردش ایام تو:

زندگی میں کبھی سوچا بھی نہ تھا کہ کرشن

نگرسےچلنے والی ایک نمبرڈبل ڈیکربس کے سفر سے امریکہ میں ٹیسلا کار کے اس سفر تک پہنچ جاؤں گا جو ہاتھ کے ایک اشارے پر بغیر ڈرائیور،دروازے کھول کرسامنے آکھڑی ہوگی کہ بیٹھئےحضور اب کہاں جانا ہے؟ یہاں ہرموقع پربارباریہ آیت میری زبان پر آ جاتی ہے-
۰فَبِأَيِّ آلَاءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ۔

امریکہ آئےہوئے ہمیں آج پانچ ہفتےہوئےہیں میں ابھی ابھی ناشتہ سے فارغ ہواہوں اور آنکھیں بند کرکے ڈیک پر نرم دھوپ کالطف لے رہا ہوں کہ اچانک سوچ کی اڑان مجھے ماضی کے دھندلکوں میں لے جاتی ہےاب میں حسین ماضی کےان دنوں میں پہنچ جاتاہوں جب اماں اباکی شفقت ابھی مجھ پر ہمہ وقت سایہ فگن رہتی تھی-

میرے ابا توبس سادھو تھے، منہ سے کچھ نہ بولنا، خامشی کی زبان میں بہت کچھ کہہ جانا-

ہاں اماں البتہ بہت زیادہ ایکسپریسوتھیں-اٹھتے بیٹھتے دعائیں دینا ان کا معمول تھا-مجھے ہمیشہ ایک دعا دیتی تھیں جو اب تک مجھے یاد ہے، “بچے اللہ ہمیشہ تجھے کامیاب کر ے گا،تجھےکبھی کوئی ناکامی نہیں ہوگی جس طرح تو ماں باپ کی خدمت کرتا ہے”-اور حقیقت بھی یہی ہے کہ جوبھی آج تک اللہ سےمانگا ہےاس سے زیادہ ہی ملا ہے-

الحمدُللہ-امریکہ کےساٹھ دنوں کا احوال لکھنے بیٹھا تھا مگر طائرخیال ماضی کے کن دھندلکوں میں لے جاکر مجھے اداس کرگیا
۔؀ دل تومیرااداس ہے ناصر/شہر کیوں سائیں سائیں کرتا ہے- چلئےپھراپنے موضوع کی جانب چلتے ہیں-

ڈوبتے سورج کو وقت شام دیکھ:آج سمامش سن سیٹ بیچ کاپروگرام بنا چنانچہ صبح ہی کار میں سامان بھر کر چل دئے- یہ بیچ سیاٹل کی قریبی جھیل پر ہے-بیچ پر ایک دنیا آباد ہے، کیا بڑے کیا بچے سب کی دلچسپی کےسامان یہاں یکساں موجود ہیں-ایک طرف وسیع پارک ہے جس میں بچوں کےلئے طرح طرح کے جھولے اور دیگر تفریحی سامان تو دوسری طرف بڑوں کے لئے واٹر سپورٹس کا اہتمام-جگہ جگہ باربی کیو کے لئےایریا مختص ہے-ماہ وِش نےسب ضروری سامان گاڑی میں بھر لیا، حسن نے پانی کےبالکل قریب جگہ تلاش کرکے ڈیرہ لگا لیا اور پھرموج میلہ شروع ہوگیا-قریب ہی سوئمنگ کا انتظام تھا- ایک طرف باربی کیوکی مہک تو دوسری طرف بچوں کی خوش فعلیاں-شام تک خوب مزے کئے اور وقت شام سمندر میں ڈھلتےسورج کا نظارہ کرتےہوئے گھر واپس لوٹے ؀

حسن والے حسن کا انجام دیکھ

ڈوبتے سورج کو وقت شام دیکھ۔

جنگل میں منگل:
یہ محاورہ تو بہت پہلے سےسن رکھا تھامگراس کاعملی مظاہرہ زندگی میں پہلی مرتبہ یہاں امریکہ میں دیکھنے کو ملا-
گزشتہ ویک اینڈامریکی یوم آزادی کی مناسبت سے لونگ ویک اینڈ تھا حسن نے آر وی کی اور جھٹ پٹ دوردرازکے امریکہ کےجنگلوں میں کیمپنگ کا پروگرام بنالیا۔ حسن ایساموقع کبھی ہاتھ سے جانے نہیں دیتا-
Recreational Vehicle یعنی آر وی کیا ہے، بس سڑک پر رواں دواں ایک مکمل گھر سمجھ لیجئے-ہم نے جس آر وی پر سفر کیا اس میں آٹھ افراد کے سونے کابندوبست تھا، کچن، لاؤنج ،واش روم جسے امریکہ میں ریسٹ روم کہتےہیں (زین اور کاظم نے بار بار دھرا کر یہ مجھے یاد کروا دیا ہے)اس کے علاوہ- پیچھے سامان رکھنے کے لئے ایک بڑی سٹور نما ڈگی-ہم کل چھ لوگ تھے جن میں دو بچے بھی شامل تھے چنانچہ یہ ہماری ضرورت سے بڑا تھا اور ہم اس میں اہلے گہلے پھررہےتھے صبح سویرےگھرسے نکلےاورشہرسےویرانوں کا سفر شروع کردیا فری وےپرجس کوہمارے ہاں موٹروے کہا جاتا ہےآر وی رواں دواں تھی اورحسن اس بڑی گاڑی کو بخوبی چلارہا تھا ہماری منزل ڈیسپشن پاس سٹی پارک تھی۔

راستہ بہت خوبصورت اورسرسبز وشاداب تھا کھاتے پیتے ہنستے کھیلتے سر شام جنگل میں پہنچ گئے-یہاں ہمارامستقر ایریا نمبر ۷۵تھا- یہاں دو حصے ہیں ایک صرف کیمپنگ کےلئےاورایک آروی کیمپنگ کے لئے جس کے لئے پہلے سے بکنگ کرواناپڑتی ہےجو حسن نے کروائی ہوئی تھی-پہنچتے ہی ہم نے ڈیرے ڈال دئے بلکہ پورا گھر ہی سج گیا-

کھانے سے ہم راستے ہی میں فارغ ہو چکے تھے،فوری طورپرسیرکو نکل کھڑے ہوئے-یہ سمندری کیمپنگ پارک ہےجہاں جنگلی حیات کی فراوانی ہے-اس کا رقبہ۳۸۵۴ ایکڑ ہے-یہ دو جزیروں کی سنگم پر واقع ہے،شمال میں فڈالگو اور جنوب میں وہڈبے-کینوپاس اور ڈیسپشن پاس پل ان دونوں جزیروں کو آپس میں ملاتےہیں مجھےسب سےزیادہ مزاکیمپ ایریا میں آگ کے گرد بیٹھ کر ڈنر کا آتا تھا-ہم سب آگ کے گرد بیٹھ جاتے،باربی کیوکالطف لیتے پھرآم ،آڑو ، تربوز تربوز،خربوزےاورآخر میں میں چائےاورکافی کی چسکیاں دیر رات تک ۔
صبح کے وقت آروی کو سمندر پر لے جاتے اور دن بھر دھوپ کی تمازت کے ساتھ ساتھ خنک سمندری لہروں سےلطف اندوز ہوتے شام کو آروی لے کر پھر کیمپنگ ایریا میں آ جاتے – تین دن تک خوب مزے کئے اور پھرواپسی کاسفر –

امریکی گاؤں اورٹنگ:
امریکی شہر تو دیکھ لئے تھے اب گاؤں دیکھنے کا ارادہ کیا-اورٹنگ ایک بہت قدیم گاؤں ہے جس کی باقاعدہ تاسیس سٹی کونسل ہال پر لگے یادگاری کتبہ کے مطابق ۱۸۸۹ میں ہوئی لیکن یہ درحقیقت امریکی تاریخ کے اس قدیم دور سے موجود ہے جوآج کل “نیٹو امریکن” دور کہلاتا ہے۔

اس بات کا ثبوت اس گاؤں میں جا بجابکھرے ہوئےآثارقدیمہ ہیں جو ہم نے خود وہاں دیکھے اس گاؤں میں ہم نے کافی وقت گزارا-

گاؤں کی قدامت کے مظاہر ریلوے سٹیشن، ڈاکخانہ، گرجاگھر ہمیں ماضی میں خوابوں کی دنیا میں لے گئے-اس کے علاوہ خوبصورت لینڈ سکیپ بھی قابل دیدنی تھا-ایک طرف جھیل تو دوسری جانب پہاڑ، سبز پوش جنگل ،رنگ برنگے پھولوں کی بہار اس پر مستزاد؀ پھول ہیں صحرا میں یا پریاں قطار اندر قطار/ اودے اودے،نیلے نیلے، پیلے پیلے پیرہن