افسروں میں شاعر

یہ تحریر 2204 مرتبہ دیکھی گئی

مرتضی برلاس جو سول سروس کے ایک اعلی منصب دار تھے ان کے ایک شعر کا ایک مصرع کچھ یوں ہے :
شاعروں میں افسر ہوں ،افسروں میں شاعرہوں
اس تمہید کی ضرورت یوں پیش آئی کہ بعض استثنائی صورتوں کو چھوڑ کر اکثر و بیشتر ایسے ہی ہوتا ہے کہ اگر کوئی افسر شاعر ہو تو افسروں کے حلقے میں اسے صرف شاعر ہی سمجھا

جاتا ہے ۔
کچھ سال پہلے کا ذکر ہے کہ پاکپتن سے ایک دوست پروفیسر رفیق قیصر کا ٹیلیفون آیا کہ میں نے کالج میں ایک شعری نشست کا اہتمام کیا ہے اور یہاں آے۔ڈی۔سی (جی) میاں آفتاب آحمد جو حال ہی میں تشریف لائے ہیں وہ بہت اچھے شاعر ہیں آئیے اور انہیں سنیے۔۔۔۔خیر میں بوجوہ وہاں نہ جا سکا تاہم ان کا ایک شعر مجھ تک ضرور پہنچ گیا۔
کل کو دے آوں گا جا کر اسے بینائی بھی
آنکھ دیوار پہ فی الحال بنا آیا ہوں
شاید شبلی نعمانی نے کہیں لکھا تھا کہ اچھا شعر وہ ہوتا ہے جو سنتے ہی دل میں اتر جائے اب مجھے یہ کہنے میں کوئی ہچکچاہٹ نہیں کہ یہ شعر میرے دل میں اتر گیا اور صاحب شعر سے ملنے کا اشتیاق دل میں بڑھ گیا مگر کبھی کبھی یوں بھی ہوتا ہے کہ کنواں پیاسے کے پاس خود آ پہنچتا ہے ۔۔۔میاں صاحب عارف والا خود ہی تشریف لے آئے ۔۔۔انہیں سنا تو مزہ آگیا ۔ہر چند ان کی شاعری اس نوع کی ہے جو کلاسیکل شاعری کے زمرے میں آتی ہے مگر یقین ہو گیا کہ وہ جو کچھ کہتے ہیں خوب کہتے ہیں ۔۔میاں صاحب کی ایک اور صفت کا پتا بھی چلا کہ انہیں قدرت کی طرف سے لحن داود کی وافر صلاحیت عطا ہوئی ہے ، نہ صرف وہ بے حد سریلے ہیں بلکہ وہ علم موسیقی کے رموز و اسرار اور راگ راگنیوں کے بھاو تاو بھی خوب جانتے ہیں ۔۔۔اس کے بعد متعدد شعری نشستوں میں ان سے ملاقاتیں رہیں ۔ عارف والا کے علاوہ مظفر گڑھ میں سنا ۔۔وہ فیصل آباد ٹرانسفر ہو گئے تو وہآں ان کی میزبانی سے بھی متمتع ہوا۔۔۔۔میاں صاحب سے جب جب میری ملاقات ہوتی میں انہیں شعری مجموعہ کی اشاعت کی ترغیب دیتا رہتا ۔۔آخر انہوں نے فیصل آباد پوسٹنگ کے دوران اپنا مجموعہ “مختلف” کے نام سے شائع کیا ۔ یہ مجموعہ یقینا لائق خواندگی ہے اور شعری مجموعوں کے ڈھیر کے میں محض ایک مجموعے کا اضافہ نہیں بلکہ فی الحقیقت عام مجموعوں سے ایک حد تک مختلف بھی ہے ۔تفصیل کی گنجائش نہیں اس میں سےچند شعر آپ بھی سن کر حظ اٹھائیں:
جدا آئینہ خانہ ہے کہ پرتو مختلف ہے
یہاں جو عکس ہیں ان سے مری لو مختلف ہے
تری دنیائے دیرینہ بھی ہوگی منفرد سی
مرا تشکیل کردہ عالم نو مختلف ہے
یہاں پہ حرف و معنی بولتے محسوس ہوں گے
یہ اقلیم سخن ،میری قلم رو مختلف ہے۔
مری نظر میں یہ دنیا فقط تماشا تھی
سو میں ہمیشہ رہا کھیل کود سے باہر
اک اور دائرہ ہے دائرے کے چاروں طرف
اک اور حد بھی شاید حدود سے باہر
اور ایسے بہت سے اور شعر بھی۔

مختلف شائع کردہ مثال پبلشرز فیصل آ باد صفحات 192 قیمت 500 روپئے۔