اب سمجھ میں آیا ہے

یہ تحریر 859 مرتبہ دیکھی گئی

نَظم لکھنے والوں نے نظم کیوں نہیں لکھی؟
پھول چُننے والوں نے
پھول چُن لئے لیکن
زخم زخم مٹی کا درد کیوں نہیں سمجھا
مہکتی ہواوں کے جِسم سے
پسینے کی باس کیوں نہیں کُھرچی
کرب کرب سینوں کا سوز کیوں نہیں گایا
رزق رزق خوشوں میں ہلکتی کسانوں کی بھوک تک نہیں سونگھی
ذہن کی گُھپاوں سے۔۔۔۔۔۔۔۔
سوچ کے چراغوں کو راستوں میں لانا تھا
نظم کا فریضہ تو راستہ دکھانا تھا
راستہ بنانے میں درد سہنا پڑتا ہیں
دکھ اٹھانا پڑتا ہے۔
وقت کے مسائل کو بھول جانا پڑتا ہے
زہر کھانا پڑتا ہے۔