آشوب

یہ تحریر 1904 مرتبہ دیکھی گئی

چیزیں ہوئیں اِدھر اُدھر
گھر سے مکیں خفا خفا
لوگوں سے ڈر گئے نگر
اوندھے پڑے ہیں آئینے
خوابوں میں دیکھتے ہیں ہم
چہرے مُڑے تُڑے ہوئے
رہتا ہے شورِ ما و من
جانے کہاں چلا گیا
چیزوں کو جوڑنے کا فن