یاد بھی کون مِرگ شالا ہے
بھِڑ کے چھتّے میں ہاتھ ڈالا ہے
تجزیے، تبصرے کہاں صاحب
درد آلود گیت مالا ہے
دوست کوئی نہیں ہے دُنیا میں
دُشمنوں کا ہجوم پالا ہے
نہ تفکّر نہ ہی حوالہ ہے
پھر بھی اِک مُستند مقالہ ہے
آخرِ کار ہوئے لاینحل
جن مسائل کو ہم نے ٹالا ہے
جو نہیں ہوسکا یہاں اب تک
غالبًا وہ بھی ہونے والا ہے
جس کے ہاتھوں بشر ہوا مکھّی
خوف وہ مکڑیوں کا جالا ہے
اُس کی تقدیر ہے ڈسا جانا
جس ہونّق نے سانپ پالا ہے
میرؔ نے شاعری کی یا جادو
زندگی کو غزل میں ڈھالا ہے
گھُپ اندھیرے میں بھی نہیں مایوس
ذہن میں اِس قدر اُجالا ہے
غزل
یہ تحریر 278 مرتبہ دیکھی گئی
![](https://auraqesabz.com/wp-content/uploads/2020/08/Bilal-Suhail.jpg)