کھوکھلے درخت کی جڑیں بہت گہری ہیں
جڑوں نے درخت کے جسم کا سارا رس نچوڑ لیا
درخت کا جسم ایک ہی مقام پر اتنا کھوکھلا کیوں ہے
جیسے زمین کا خندق درخت میں آگیا ہو
کچھ شاخیں ہری اور کچھ سوکھی ہیں
سوکھے ہوئے پتوں کی محبت میں
ہلکی ہوا کے ساتھ ہرے پتے بھی زمین پر آجاتے ہیں
جڑوں نے کسی کسی شاخ کو اہم جانا
جڑوں کی یہ خفیہ اور خاموش سیاست
موٹے اور لمبے درخت کے ساتھ یے
موٹا درخت اپنی قدامت پر نازاں ہے
قدامت جب کلاسک کا درجہ پا لے
تو وہ مغرور ہو جاتی ہے
نئی زندگی اور نئے خیال سے اسے خوف آتا ہے
دبلا درخت اپنی جڑوں کے ساتھ
یکسانیت اور جمہوریت کی مثال ہے
موٹے درخت کی تاریخ
زمین پر قبضہ کی تاریخ بھی ہو سکتی ہے
کھوکھلے درخت کا خندق
جیسے زمین سے اوپر آ گیا ہو
رفتہ رفتہ زمین کی مٹی تیز ہوا کے ساتھ
درخت کے خندق میں آ جاتی ہے
درخت کا جسم مٹی کے ساتھ
درخت سے زیادہ مٹی کی کہانی سناتا ہے
برسات میں جمع ہونے والا پانی
کھوکھلے درخت کے جسم کو کمزور کرتا جاتا ہے
کھوکھلے جسم سے گرتا اور رستا ہوا پانی
جیسے درخت آنسو بہا رہا ہو
لیکن یہ گرتا ہوا پانی جڑوں کو کچھ سیراب کر دیتا ہے
کھوکھلے بدن سے کچھ نئی شاخیں نکلنے لگتی ہیں
کھوکھلے درخت کے اندر ایک نئے درخت کا ننھا سا وجود
ان کی اپنی جڑیں اور ان کا اپنا ماحولیاتی نظام ہے
درخت کے جسم کا خندق
خوف کا استعارہ ہے
عبرت کی ٹھوس اور تجریدی کہانی
یہ موٹے جسم کی کہانی تو نہیں
ہر موٹا جسم بے حس نہیں ہوتا
موٹے درخت کی کہانی
ہر درخت کی کہانی تو نہیں
کس نے کھوکھلے جسم کے درخت کو دوست بنایا
گھنیرا،توانا ،شاداب جسم
درخت کی کہانی ان سے ماورا اور مختلف ہے
سرور الہدی
11 جولائی 2024