کھوکھلے درخت کی جڑیں

یہ تحریر 127 مرتبہ دیکھی گئی

کھوکھلے درخت کی جڑیں بہت گہری ہیں
جڑوں نے درخت کے جسم کا سارا رس نچوڑ لیا
درخت کا جسم ایک ہی مقام پر اتنا کھوکھلا کیوں ہے
جیسے زمین کا خندق درخت میں آگیا ہو
کچھ شاخیں ہری اور کچھ سوکھی ہیں
سوکھے ہوئے پتوں کی محبت میں
ہلکی ہوا کے ساتھ ہرے پتے بھی زمین پر آجاتے ہیں
جڑوں نے کسی کسی شاخ کو اہم جانا
جڑوں کی یہ خفیہ اور خاموش سیاست
موٹے اور لمبے درخت کے ساتھ یے
موٹا درخت اپنی قدامت پر نازاں ہے
قدامت جب کلاسک کا درجہ پا لے
تو وہ مغرور ہو جاتی ہے
نئی زندگی اور نئے خیال سے اسے خوف آتا ہے
دبلا درخت اپنی جڑوں کے ساتھ
یکسانیت اور جمہوریت کی مثال ہے
موٹے درخت کی تاریخ
زمین پر قبضہ کی تاریخ بھی ہو سکتی ہے
کھوکھلے درخت کا خندق
جیسے زمین سے اوپر آ گیا ہو
رفتہ رفتہ زمین کی مٹی تیز ہوا کے ساتھ
درخت کے خندق میں آ جاتی ہے
درخت کا جسم مٹی کے ساتھ
درخت سے زیادہ مٹی کی کہانی سناتا ہے
برسات میں جمع ہونے والا پانی
کھوکھلے درخت کے جسم کو کمزور کرتا جاتا ہے
کھوکھلے جسم سے گرتا اور رستا ہوا پانی
جیسے درخت آنسو بہا رہا ہو
لیکن یہ گرتا ہوا پانی جڑوں کو کچھ سیراب کر دیتا ہے
کھوکھلے بدن سے کچھ نئی شاخیں نکلنے لگتی ہیں
کھوکھلے درخت کے اندر ایک نئے درخت کا ننھا سا وجود
ان کی اپنی جڑیں اور ان کا اپنا ماحولیاتی نظام ہے
درخت کے جسم کا خندق
خوف کا استعارہ ہے
عبرت کی ٹھوس اور تجریدی کہانی
یہ موٹے جسم کی کہانی تو نہیں
ہر موٹا جسم بے حس نہیں ہوتا
موٹے درخت کی کہانی
ہر درخت کی کہانی تو نہیں
کس نے کھوکھلے جسم کے درخت کو دوست بنایا
گھنیرا،توانا ،شاداب جسم
درخت کی کہانی ان سے ماورا اور مختلف ہے

سرور الہدی
11 جولائی 2024