رفوگر سے کہیو
کہ مخمل کے کرتے پہ اندر کی جانب
لگے ٹاٹ کا ایک ٹکڑا کچھ ایسے
کہ سیون دکھے
ٹاٹ ہرگز نہ جھلکے
رفوگر سے کہیو
کہ تن ڈھانکنے کے مسائل۔۔۔۔عجب بے سرو پا سے ہیں
جلد سوزن چلائے
ہمیں شام ڈھلنے سے پہلے مرادوں کی پوشاک اچھی سی تیار کردے
رفو گر سے کہیو
کہ منھ مانگی اجرت تو ہم دے ہی دیں گے
یہ جاں بار احسان جب تک جئیں گے،
جہاں تک بھی ہوگا، چکاتی رہے گی
سبھی کام چھوڑے
مرادوں کا چولا ذرا جم کے مشاق ہاتھوں سے سی دے
رفو گر سے کہیو
اسی نرم مخمل پہ اندر کی جانب، کسی طور یہ ٹاٹ پیوند کردے
ذرا کی ذرا گاہکوں سے نبٹنے کے جھنجھٹ سے نکلے
ابھی سب سے ہموار سوزن نکالے
یہ ٹاٹ اور مخمل کا کرتا سنبھالے
مرادوں کی پوشاک جھٹ پٹ سیے
شام ڈھلنے سے پہلے ہی تیار کردے
رفو گر سے کہیو ۔۔۔۔۔۔۔
عبیرہ احمد
پیوند
یہ تحریر 103 مرتبہ دیکھی گئی