پت جھڑ

یہ تحریر 84 مرتبہ دیکھی گئی

جھڑتے پتوں کے عارض پر
کیا جادوئی رنگت ہے
پیڑ کی آنکھ میں خون اترا ہے
سُرخی چاروں جانب ہے
جنگل میں وہ آگ لگی ہے
ساری وادی زرد پڑی ہے
نیلے پڑتے پربت پر یوں
ٹھنڈی دھند کا پھیرا ہے
جیسے دل کے دریا پر اک
سرد ہوا کا ڈیرہ ہے
پگلائے آکاش سے اتری
ہلکی ہلکی بارش میں
بادل کی آغوش میں لِپٹی
دھندلی دھندلی خواہش ہے
سانپ کے کنڈل سی سڑکوں پر
سرمئی سے اک موڑ کے اوپر
کل چڑیوں کی بستی ہے
جس میں ایک اکیلی لڑکی
یوں ہی تہنا پھرتی ہے
اپنے سائے پر منڈلاتی
خود سے ہنس کر کہتی ہے
جھڑتے پتوں کے عارض پر
کیا جادوئی رنگت ہے
پیڑ کی آنکھ میں خون اترا ہے
سُرخی چاروں جانب ہے