چلے تو جا رہے ہیں گو خبر نہیں کہ ہیں کہاں۔
یہ دل جو لے چلا ہمیں اسی کو اتنا ہے پتا
کہ راستے تو سیکڑوں ہیں ، منزلیں کہیں نہیں۔
چلے ہیں جس کو ڈھونڈنے تو وہ سدا سفر میں ہے۔
غبار ہے کہیں ، پسِ غبار کون ہے ، یہ کیا خبر۔
ہے اپنی نیند ساتھ ساتھ اور خواب گھر میں ہے۔
سُنا ہے کل یہاں تھا وہ ، نہ جانے آج ہے کہاں؟
ہماری تشنگی کو راس آگئیں سراب کی کہانیاں۔
جو پھل ملے گا صبر کا وہ راہِ بے ثمر میں ہے۔
۲۰۱۵ء