نظم

یہ تحریر 80 مرتبہ دیکھی گئی

المان میں
اکثر رات کے پچھلے پہر
اپنی آرادم دہ کرسی پر بیٹھی مَیں
ایک ہی منظر کو گھورتی رہتی ہوں
بظاہر سب سکوت میں لگتا ہے
مگر بہ باطن
سوچوں کا ایک سیال
کسی گُھمن گھیری کی طرح
میرے دل و دماغ کے
سبھی نہاں و عیاں گوشوں میں
بے آواز طوفاں برپا کیے رہتا ہے
تم جو کوسوں دور
اپنے اطراف میں روشنی پھوٹنے کا منظر نامہ
فراموش کیے
باہنی جانب کھلنے والی کھڑکی کے ساتھ لگے
کنگ سائز پلنگ پر اکیلے سوتے ہو
تمہیں کیا خبر
ساکت منظروں میں ترتیب پانے والے
خاموش طوفان
کیسی تباہی کا پیش خیمہ ہو سکتے ہیں
تمہیں کیا خبر
رت جگوں میں پلنے والے
کالے عشق
کیسی گہری آنکھوں کا مدفن ہو سکتے ہیں
میرا تم سے محبت نہیں جنون کا رشتہ ہے
اور مجنون کی آہ سے خود جنون بھی خوف کھاتا ہے
تم جو میرے جنوں کو نڈر ساحلوں سے ہو کر
للکارتے رہتے ہو
تمہیں کیا خبر
طوفانی راتوں میں ساحلوں سے لوٹنے والی صدائیں
اپنی جون سے بگڑی ہوئی حالتوں میں پلٹتی ہیں
کبھی جو تم انکے مسخ شدہ چہروں پر
وحشت کی آڑی ترچھی سطریں پڑھ پاؤ
تو ایک لا مختتم بے خوابی کے مرض میں پڑ جاؤ

کومل راجہ