نظم

یہ تحریر 221 مرتبہ دیکھی گئی

جنہیں فلک پہ ڈھونڈتے رہے
وہ راز خواب ہیں
جو دل کے سبز طاقچوں پہ انتظار میں رہے
کہ ہم ادھر بھی جھانک لیں

مگر غبار_ کہنگی بصیرتوں کو دل کے راستے
سے دور لے گیا
خمار غیب کی تھکن
حضور کی لطافتیں نا پا سکی
اورہم خمار_غیب کی تھکن میں مبتلا رہے