دنیا
یہ پھیرا تو ایسے ہی رہا۔
سو میں کم دلچسپی لیتا ہوں۔
میری دلچسپی کے لیے اور بہت سی چیزیں جو ہیں،
مثلاً سمندری مچھیروں کی بستیاں
اور ساحلوں پر کیکڑے۔
ادھر بچے ریت سے گھر بناتے ہوئے۔
کناروں کی رونقیں۔
کچھ اور چیزیں بھی ہیں:
کرکٹ کے کھلاڑی اور بڈھے کھوسٹ جواریے
جو گھڑ دوڑ کے رسیا ہیں،
کسی اور دنیا کے باسی،
حیرتوں کے خریدار۔
آدھے خبردار، آدھے بیزار۔
پو پھٹتے ہی انگڑائیوں پر انگڑائیاں۔
میدان تک پہنچنے کی جلدی۔
ایک دم ٹھرکی۔
کئ اور پھیرے بھی ایسے ہی رہیں گے۔
نظم
یہ تحریر 737 مرتبہ دیکھی گئی