غزل

یہ تحریر 165 مرتبہ دیکھی گئی

اس کی آنکھوں میں محبت کا دیا جلتا رہے
عمر بھر یہ روشنی کا سلسلہ چلتا رہے

راستے کی دھوپ میں سایہ ہو اس کے خواب کا
جسم وجاں کا قافلہ چلتا رہے چلتا رہے

باغ دل میں آتے جاتے موسموں کے باوجود
درد کا پودا ہمیشہ پھولتا پھلتا رہے

وصل کی برسات سے دل کی زمیں شاداب ہو
ہجر کا موسم جہاں تک ٹل سکے ٹلتا رہے

روح کے دالان میں نغمہ سرا اک یاد ہو
دوستی کا اک پرندہ خون میں پلتا رہے