اس کی آنکھوں میں محبت کا دیا جلتا رہے
عمر بھر یہ روشنی کا سلسلہ چلتا رہے
راستے کی دھوپ میں سایہ ہو اس کے خواب کا
جسم وجاں کا قافلہ چلتا رہے چلتا رہے
باغ دل میں آتے جاتے موسموں کے باوجود
درد کا پودا ہمیشہ پھولتا پھلتا رہے
وصل کی برسات سے دل کی زمیں شاداب ہو
ہجر کا موسم جہاں تک ٹل سکے ٹلتا رہے
روح کے دالان میں نغمہ سرا اک یاد ہو
دوستی کا اک پرندہ خون میں پلتا رہے