اب اس کے خیال میں رہوں گا
دنیا ترے خواب چھوڑ دوں گا
دیکھوں گا نہ بات ہی کروں گا
وہ جو بھی کہے گا میں سنوں گا
درکار مجھے ہے عشق کی آگ
مل جائے تو اس میں جل بجھوں گا
اک وصل کے خواب کا صحیفہ
تنہائی کی رحل پر پڑھوں گا
بے کار دنوں کی تلخیوں کو
اک شام خوشی کی لہر دوں گا
معلوم نہیں ہے جو حقیقت
جاتے ہوئے دن سے پوچھ لوں گا
دیکھوں گا نئے نئے مناظر
ہر سانس میں تازگی بھروں گا
جب آئیں گی رات کی ہوائیں
جاتی ہوئی رت کو روک لوں گا
آنکھوں کے کواڑ کھول عامر
خوابوں کے رنگ تجھ کو دوں گا