یہ ہے عشق کوئی بلا نہیں
وہی درد جس کی دوا نہیں
اسی گل کے خواب میں مست ہوں
جو ابھی کہیں پہ کھلا نہیں
یہاں ہر قدم پہ وہ ساتھ ہے
جسے لاکھ ڈھونڈا ملا نہیں
میں ڈرا ہی رہتا ہوں بے سبب
وہ تو مجھ سے اتنا خفا نہیں
کسے فکر دامن چاک کی
اسی واسطے تو سیا نہیں
تھی فضول شیخ کی گفتگو
سو جواب میں نے دیا نہیں
مجھے ملتیں جس سے فراغتیں
وہی کام میں نے کیا نہیں
یہ سہیل کیسی ہے زندگی
ترا جس میں کوئی بھلا نہیں
غزل
یہ تحریر 198 مرتبہ دیکھی گئی
