غزل

یہ تحریر 251 مرتبہ دیکھی گئی

وہ چاند مجھ سے دور ستارا بھی دور ہے
دیکھا تھا جو سفر میں نظارا بھی دور ہے

ڈوبا ہوں میں تو ڈوبنے والوں کے ساتھ ہوں
اب تو بھی مجھ سے دور کنارا بھی دور ہے

آ مل کے اپنا وقت گزاریں کسی طرح
گھر سے میں دور شہر تمہا را بھی دور ہے

دنیا سے اور دل سے کہیں دور جا بسے
اب ہم سے فائدہ بھی خسارا بھی دور ہے

کتنا سفر کروں میں جدائی کے دشت میں
اک بار دور ہے وہ دوبا را بھی دور ہے

اشفاق عامر