ہم نے بھی اک بار پڑھے تھے خواب تمھاری آنکھوں کے
اب تک دل میں کھلے ہوئے ہیں باب تمھاری آنکھوں کے
ان آنکھوں سے ان آنکھوں تک موسم اچھا رہتا ہے
سب منظر میں دیکھوں گا شاداب تمھاری آنکھوں کے
میں ساحل تک پہنچوں کیسے مجھ سے ساحل دور بہت
مجھ کو گھیرے رہتے ہیں گرداب تمھاری آنکھوں کے
شہر_وصال سے پہلے تو ہر منزل ہے بے تابی کی
کیسے پائیں قرار کہیں بے تاب تمھاری آنکھوں کے
باغ_وجود پہ قطرہ قطرہ وصل برستا رہتا ہے
سارے پیڑ اور پتے ہیں سیراب تمھاری آنکھوں کے