غزل

یہ تحریر 271 مرتبہ دیکھی گئی

اب عرش سے یہ خاک نشیں دور تو نہیں
اے آسمان تجھ سے زمیں دور تو نہیں

بے کار فاصلوں کو کوئی ماپتا رہا
امریکہ ہاتھ میں ہے کہیں دور تو نہیں

میں سجدہ ریز ہوں تو اسے بھی پتا چلے
اس آستاں سے میری جبیں دور تو نہیں

تشکیک کی فضا ہے مرے دل کے آس پاس
اور جانتا ہوں راہ_یقیں دور تو نہیں

کیوں دل سے دور جا کے اسے ڈھونڈھتا پھروں
رہتا ہے آج کل وہ یہیں دور تو نہیں