میری منزل اور ہے سب سے الگ رہتا ہوں میں
نہ کسی نے جو سنی وہ داستاں کہتا ہوں میں
میں کبھی پایاب تو سیلاب بنتا ہوں کبھی
بس یہی کافی ہے اپنی موج میں بہتا ہوں میں
فاصلے ہیں ان گنت اور منزلیں اوجھل میں ہیں
کیا خبر پہنچوں کہاں، یہ دکھ بہت سہتا ہوں میں
یاد رکھنے سے غرض نہ بھول جانے سے غرض
اپنی ہستی سے بھی شاید بے خبر رہتا ہوں میں
شش جہت کی قید سے تنگ آ چکا ہوں اے سہیل
جی میں ہے محسوس ہو جائے کہ بے جہتا ہوں میں
غزل
یہ تحریر 280 مرتبہ دیکھی گئی