سعادت‎

یہ تحریر 192 مرتبہ دیکھی گئی

خوش نصیبوں کی جماعت‎
سُوئے کعبہ جارہی تھی‎
قافلے میں اِک ضعیفہ کی سواری مر گئی‎
اُس نے خدا سے عرض کی :‏‎
بارِ الہٰ !‏‎
یہ کام بندوں نے کیا ہوتا ‏‎
تو مَیں تجھ سے شکایت کرتی‎
اب تیری شکایت مَیں کروں تو کس سے؟‎
کعبے کس طرح پہنچوں؟‎
سواری مر چکی ہے‎
مَیں ضعیفہ ہوں، مسافت دُورکی ہے‎
‏ دفعتًا غائب سے کوئی ‏‎
‏ اُونٹ لے کراُس جگہ حاضر ہوا‎
اُس نے ضعیفہ کو سواری پر بٹھایا‎
دیکھتے ہی دیکھتے نظروں سے اوجھل ہوگیا ‏‎
پھرایک دِن جب قافلے والے‎
طوافِ کعبہ ایسی رحمتوں سے بھر رہے تھے جھولیاں‎
ایسے میں مالک ابنِ دینارؒ‎
اُس ضعیفہ کو وہاں پر دیکھ کر حیران ہوئے،‎
عرض کی ،‎
بی بی !ذرا اِس معجزے پر،اِس کرامت پر ہماری رہ نمائی کیجے‎
بی بی نے بتایا‎
‏”مَیں کنیزِ فاطمہؓ، فضّہ ہوں مالک !“‏
(بلال سہیل)