خوش نصیبوں کی جماعت
سُوئے کعبہ جارہی تھی
قافلے میں اِک ضعیفہ کی سواری مر گئی
اُس نے خدا سے عرض کی :
بارِ الہٰ !
یہ کام بندوں نے کیا ہوتا
تو مَیں تجھ سے شکایت کرتی
اب تیری شکایت مَیں کروں تو کس سے؟
کعبے کس طرح پہنچوں؟
سواری مر چکی ہے
مَیں ضعیفہ ہوں، مسافت دُورکی ہے
دفعتًا غائب سے کوئی
اُونٹ لے کراُس جگہ حاضر ہوا
اُس نے ضعیفہ کو سواری پر بٹھایا
دیکھتے ہی دیکھتے نظروں سے اوجھل ہوگیا
پھرایک دِن جب قافلے والے
طوافِ کعبہ ایسی رحمتوں سے بھر رہے تھے جھولیاں
ایسے میں مالک ابنِ دینارؒ
اُس ضعیفہ کو وہاں پر دیکھ کر حیران ہوئے،
عرض کی ،
بی بی !ذرا اِس معجزے پر،اِس کرامت پر ہماری رہ نمائی کیجے
بی بی نے بتایا
”مَیں کنیزِ فاطمہؓ، فضّہ ہوں مالک !“
(بلال سہیل)
سعادت
یہ تحریر 192 مرتبہ دیکھی گئی