سانولی کون ہے
کوئی نہیں جانتا کہ سانولی کون ہے
مگر شاعری کے دربار میں
سانولی کے بوسے کی بڑی اہمیت ہے
اور استعاروں اور کنایوں کے محلے میں
سب سے مقبول کوٹھی بھی سانولی ہی کی ہے
جس کے باہر ایک دھوپ گلی ہے
جہاں ہر روز ایک نئے سویرے کا خواب دیکھنے کے عوض سانولی
چاندی کا کشکول لیے اپنی رات بیچتی ہے
روز کا مال روز ہی بِک جاتا ہے
مگر دھوپ گلی میں کبھی کسی نے سورج چڑھتے نہیں دیکھا
کہ سارا دن تو سورج چڑھنے کا خواب دیکھنے میں گزر جاتا ہے
اور شام ڈھلتے ہی ایک اور رات بکنے کے لیے تیار کھڑی ہوتی ہے
سانولی اس کاروبار میں کیسے پڑی
کوئی نہیں جانتا
سانولی ہے کون یہ بھی کوئی نہیں جانتا
مگر شاعری کے دربار میں سانولی کے بوسے کی بڑی اہمیت ہے
اور استعاروں، کنایوں کے محلے میں سب سے مقبول کوٹھی بھی اسی کی ہے
سانولی
یہ تحریر 581 مرتبہ دیکھی گئی
