زندہ باد پاکستان

یہ تحریر 98 مرتبہ دیکھی گئی

گوالن کے ہاتھ میں سرمئی اُپلے
اور سر پر چاندنی جیسے دودھ کی کٹوری
دل میں بھوکے بچھڑے جیسی بے بس اُداسی
پاوں میں سبز آلائش
صحن میں کھیلتے بچوں کے ننگے بدن لباس نہیں موسم پہنتے ہیں۔
موسم جو الف ننگے پیڑوں کی شاخوں میں چھپتی ہوا سے
جفتی کئے بغیر
غنچوں میں معجزات کی اوس انڈیل رہے ہیں
اوس خشک نہیں ہوتی خوشبو بن کر ہوا کے تعاقب میں نکل جاتی ہے۔
مگر ہوا خوشبو کے ہاتھ نہیں آئے گی
ہِجر ہی ہِجرتوں کی بنیاد رکھتا ہے
دودھ شہر پہنچتا ہے
اور بھوک گاوں
پانی کا اپنا کوئی رنگ نہیں ہوتا
مگر خالی شِکم ہوس کا ذائقہ فریب ہے
گوالن کے بچے کا لباس
اور بھینسوں کا راتب فریب ہے۔
آج چودہ اگست ہے
پرچم گوبر اور دودھ کی تقویم سے تیار ہوتا ہے۔
جسے گوالن کا بچہ خرید نہیں سکتا
وہ جھنڈا اٹھانے والوں کی محبت میں مبتلا ہو جاتا ہے
کیونکہ یہ ملک کسانوں اور گوالوں کا ہے
زندہ باد اے سپید و سبز پاکستان
زندہ باد