میں نے ساحل سے کوئی سیپی اٹھائی
دیر تک سنتا رہا گہرے سمندر کی صدا
پھر سنی دل کی صدائیں
دیر تک حیراں رہا
کس قدر ملتی ہے گہرے پانیوں کی
ان صداؤں سے مرے دل کی صدا
دل بھی ایک سمندر
یہ تحریر 923 مرتبہ دیکھی گئی
میں نے ساحل سے کوئی سیپی اٹھائی
دیر تک سنتا رہا گہرے سمندر کی صدا
پھر سنی دل کی صدائیں
دیر تک حیراں رہا
کس قدر ملتی ہے گہرے پانیوں کی
ان صداؤں سے مرے دل کی صدا