جاگو ریاست

یہ تحریر 125 مرتبہ دیکھی گئی

ریاست (ماں ) کے سر میں جوئیں نہیں ہیں یقیننا ۔ ورنہ کل جو ماردھاڑ رہی اس کے بعد بھی کسی کے سر میں جوں نہ رینگی ۔ افسوس خون بہا ان معصوم بچوں کا۔ جو جھوٹ اور مکاری سے نابلد ہیں ۔ جو ابھی آنکھوں دیکھی اور کانوں سنی پر یقین کرتے ہیں اور جو کتابوں میں لکھے سچ بو لو پورا تولو کا سبق ابھی پڑھ رہے ہیں ۔ پندرہ سے بیس سال عمر کے بچے ۔ یا خدا کیسے ان پر ہاتھ اٹھانے کی کسی کی ہمت ہوئ ریاست (ماں ) کے ہوتے ہوئے ۔
واقعہ یہ ہے کہ مبینہ طور پر ایک بچی جو سولہ سال کی ہے ” ویگن والے انکل ” کے فیس کے تقاضے پر کالج بیس منٹ میں جاتی ہے ” چوکیدار ” اور چند نامعلوم افراد اس کے ساتھ زیادتی یا ریپ کرتے ہیں ۔ اور وہ بچی سوشل میڈیا کی خبروں کے مطابق انتقال کرجاتی ہے ۔ اس کے بعد یہ خبر جب طلبہ میں پھیلی کالج کے ” بچوں اور بچیوں ” کے سوالات کا سلسلہ شروع ہوا مناسب جواب نہ ملنے پر بڑھتے بڑھتے احتجاج کی شکل اختیار کرگیا ۔
پولیس جو ریاست کی اجازت کے بغیر کچھ نہیں کرسکتی ۔ریاست کے حکم پر ڈنڈے اور سوٹے لے کر بچوں پر پل پڑی یہ سلسلہ رات گئے تک جاری رہا ۔ ویڈیو سوشل میڈیا پر موجود ہیں ۔
انصاف مانگتے ڈنڈا پٹائ کے بعد روتے اور استانیوں سے ڈانٹ بلکہ پھٹکار سن کر سہمے اور اس سے بڑھ کر خونم خون ہوئے بچے دیکھ کر ریاست پر افسوس بلکہ دکھ ہے ۔ یقیننا یہ والی ریاست ماں نہیں ہے یہ سوتیلی ہے ۔
معاملات حل کرنے میں نالائقی کی بد ترین مثال یہ واقعہ یا وقوعہ ہے ۔سچ اور جھوٹ میں فرق کرنا کچھ اتنا مشکل تو نہ تھا اگر یہ ” مبینہ ریپ کیس ” ہوا ہے تو اس کی جلد ازجلد پولیس کارووائ ہونا چاہیے تھی ۔ اور اگر یہ سب کسی سیاسی شخصیت کے خلاف سازش ہے تب بھی کم ازکم سوال پوچھنے والوں کو سچ بتایا جاتا ڈانٹ ڈپٹ تو جواب نہیں ہے ۔جیسا کہ سوشل میڈیا پر ویڈیوز میں نظر آرہا ہے ۔
پنجاب کالج تین دہائ سے بہترین تعلیمی ادارہ کے طور پر نیک نامی کما رہا ہے ۔ نہ ہی کمر توڑ فیس لے رہا ہے اور نہ ہی غلط حربے نتیجے بہتر دکھانے کے لیے استعمال کرتا ہے ۔تو پھر کالج انتظا میہ پرنسپل اور ” استانیاں “سب اس قدر بد حواس کیوں ہوئے ؟
بچے اپنی ایک ساتھی کے ساتھ ہونے والی مبینہ زیادتی کی خبر پر جذباتی ہوکر انصاف مانگ رہے ہیں تحقیق اور انصاف کی یقین دہانی کرادی جاتی باغیوں دہشت گردوں والا برتاو کیوں کیا گیا ؟
یہ بچے ہمارا مستقبل ہماراکل ہیں ان کو لہو لہان کرنا کون سی دانش مندی ہے !
خدارا جاگو ریاست اور جرم ہوا یا جھوٹ بولا گیا ہر دو صورتوں میں فوری تحقیقات کے بعد سچ جھوٹ سامنے لایا جائے۔