تازہ اشعار

یہ تحریر 347 مرتبہ دیکھی گئی

ترے لباس پے چمکا جو میری جیب کا پھول
ردائے شعر پے کھلنے لگا شکیب کا پھول

وہاں فریب نے دریا اداس کر ڈالا
یہاں سراب اگلنے لگا وسیب کا پھول

کسی کا رنگ، کسی کی مہک، کسی کا چلن
تھما دیا تھا کسی نے مجھے فریب کا پھول

کوئی کراہ نہ آنسو نہ گریہ و زاری
وہ شاخِ ہجر پے شرما گیا تھا سیب کا پھول

فراغِ دشت پے بادل کا زخم اڑنے لگا
یا آسمان اگلنے لگا نشیب کا پھول