برہنہ پائی کی نظم!

یہ تحریر 116 مرتبہ دیکھی گئی

اب کی بار
‏‎جاڑے کا موسم آتے ہی
‏‎میرے ہینڈز فری ٹوٹ گئے
‏‎میرا چشمہِ سیاہ سمندر کی لہروں میں کہیں کھو گیا
‏‎اور میرے جوتے پھٹ گئے
‏‎ہینڈز فری کو میں نے سلوشن ٹیپ سے جوڑ لیا
‏‎اور دوسری جانب سے آواز نہ آنے کے خطرے کو
‏‎آئندہ کے لیے مول لیا
‏‎چشمہ تو خیر کسی انجان ساحل پر سیپیوں کے معصوم دلوں میں
‏‎ہجر کا خوفِ سیاہ جگاتا ہو گا
‏‎(سیاہ رنگ اس پہ کتنا چجتا تھا یہ بات اب وہ کس کو بتاتا ہو گا)
‏‎مگر جوتے۔۔۔
‏‎جوتے جاناں جدائی کے جاویداں جنگل کی جڑ میں جکڑ گئے ہیں
‏‎اور سردی سے میرے پیر کہرے کی مانند اکڑ گئے ہیں
‏‎جوتے خریدنا تب جیب پر دو گنا بھاری ہو جاتا ہے
‏‎آدمی جب کسی اپنے کے ساتھ سے بھی عاری ہو جاتا ہے
‏‎وہ بادلوں کی سیر کے دوران مجھ سے کہیں کھو گیا ہے
‏‎جسکو یہ بتانا ہے کہ جوتا خریدنا میرے لیے معمہ ہو گیا ہے

کومل راجہ