ہر گھری گھر میں گھڑی کا دیکھنا
اک گھڑی دیوار سے چپکی ہوئی
چاہتی ہے وقت کے ہمراہ آئے فرش پر
اک گھڑی جو ہے کلائی پر بندھی
دو گھڑی کی ٹکٹکی میں وقت دو کیسے ہوا
کون کس کا وقت ہے
دو گھڑی کا وقت دو کیسے ہوا
ایک امی کی گھڑی تھی
وہ جو ہے دیوار پر لٹکی ہوئی
کس نے کس سے کیا کہا
ایک کی ہلکی سی ٹکٹک
دوسرے کا شور ہے
ہر گھڑی آبا کا یوں گھر میں گھڑی کا دیکھنا
وقت جیسے رک گیا ہو
وقت کی رفتار میں
وقت کو اپنے مطابق دیکھنے کی آرزو
وقت کتنا تھک گیا ہے وقت کو ڈھوتے ہوئے
اور ابا کی تھکن میں وقت کی بھی ہے تھکن
ایک چہرے نے بتایا،وقت کتنا تھک چکا
وقت کو پڑھتے پڑھاتے وقت کتنا ہو گیا
وقت کی کوئی کلائی ٹوٹ سکتی ہے کہاں
جس کلائی میں گھڑی ہے
وقت کا اس پر اثر بھی ہے عیاں
ٹوٹ جاتی ہے کلائی وقت کی اکثر یہاں
وقت کی تنہائی کا احساس بھی ابا کو ہے
کیا عجب اپنی بھی تنہائی وہاں ہو خیمہ زن
وقت کا جو گھیر ہے اس سے نکلنے کے لیے
گھر سے یوں نکلے کہ جیسے ہو حسینی قافلہ
پان کی سرخی، سفیدی سے عیاں
میں نے دیکھا ہےسفید وسرخ کو
ساری ہی اجلی قمیضیں پان کی ممنون ہیں
پان کتنا کھا لیا ہے ،اور کتنا رہ گیا
وقت کتنا ہو گیا ہے،وقت کتنا رہ گیا
پان میں اور پان کی سرخی میں بھی اک وقت ہے
ایک گھر کی دو گھڑی میں وقت دو کیسے ہوا
دو گھڑی کا وقت کیسے ایک ہو
ہر گھر ی ابا کا یوں گھر میں گھڑی کا دیکھنا
دو گھڑی کا وقت جیسے مل رہا ہو ایک ہونے کے لیے
سرور الہدی
23 جولائی 2024