ابا کے لیے ایک نظم

یہ تحریر 110 مرتبہ دیکھی گئی

ہر گھری گھر میں گھڑی کا دیکھنا
اک گھڑی دیوار سے چپکی ہوئی
چاہتی ہے وقت کے ہمراہ آئے فرش پر
اک گھڑی جو ہے کلائی پر بندھی
دو گھڑی کی ٹکٹکی میں وقت دو کیسے ہوا
کون کس کا وقت ہے
دو گھڑی کا وقت دو کیسے ہوا
ایک امی کی گھڑی تھی
وہ جو ہے دیوار پر لٹکی ہوئی
کس نے کس سے کیا کہا
ایک کی ہلکی سی ٹکٹک
دوسرے کا شور ہے
ہر گھڑی آبا کا یوں گھر میں گھڑی کا دیکھنا
وقت جیسے رک گیا ہو
وقت کی رفتار میں
وقت کو اپنے مطابق دیکھنے کی آرزو
وقت کتنا تھک گیا ہے وقت کو ڈھوتے ہوئے
اور ابا کی تھکن میں وقت کی بھی ہے تھکن
ایک چہرے نے بتایا،وقت کتنا تھک چکا
وقت کو پڑھتے پڑھاتے وقت کتنا ہو گیا
وقت کی کوئی کلائی ٹوٹ سکتی ہے کہاں
جس کلائی میں گھڑی ہے
وقت کا اس پر اثر بھی ہے عیاں
ٹوٹ جاتی ہے کلائی وقت کی اکثر یہاں
وقت کی تنہائی کا احساس بھی ابا کو ہے
کیا عجب اپنی بھی تنہائی وہاں ہو خیمہ زن
وقت کا جو گھیر ہے اس سے نکلنے کے لیے
گھر سے یوں نکلے کہ جیسے ہو حسینی قافلہ
پان کی سرخی، سفیدی سے عیاں
میں نے دیکھا ہےسفید وسرخ کو
ساری ہی اجلی قمیضیں پان کی ممنون ہیں
پان کتنا کھا لیا ہے ،اور کتنا رہ گیا
وقت کتنا ہو گیا ہے،وقت کتنا رہ گیا
پان میں اور پان کی سرخی میں بھی اک وقت ہے
ایک گھر کی دو گھڑی میں وقت دو کیسے ہوا
دو گھڑی کا وقت کیسے ایک ہو
ہر گھر ی ابا کا یوں گھر میں گھڑی کا دیکھنا
دو گھڑی کا وقت جیسے مل رہا ہو ایک ہونے کے لیے

سرور الہدی
23 جولائی 2024